اسلام آباد - بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایک بار پھر پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر کی نئی قسط کی منظوری دے دی ہے، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا ملا ہے بلکہ بھارت کی ان کوششوں کو بھی زبردست دھچکا لگا ہے، جن کے ذریعے وہ پاکستان کے لیے جاری قرض پروگرام کو متاثر کرنے کا خواہاں تھا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد پاکستان کو قرض کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ قسط ایک ارب ڈالر پر مشتمل ہے اور اسے توسیعی فنڈ سہولت (Extended Fund Facility – EFF) کے تحت فراہم کیا جائے گا، جو کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پروگرام کا حصہ ہے۔
اس منظوری کے بعد پاکستان کو مالیاتی محاذ پر ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، کیونکہ اس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی، روپے پر دباؤ کم ہوگا اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد بھی مزید مستحکم ہوگا۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عالمی سطح پر متعدد غیر رسمی کوششیں کی گئیں، جن کا مقصد پاکستان کے لیے قرض کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا تھا۔ ان کوششوں کے تحت پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تاکہ آئی ایم ایف بورڈ کے اراکین کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے جا سکیں،تاہم پاکستان کی وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم نے مستحکم اور شفاف دلائل کے ذریعے ان تمام خدشات کو دور کر دیا، جس کے بعد بورڈ نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے منظور ہونے والی قسط کے وصول ہونے سے پاکستان کو نہ صرف فوری مالیاتی ریلیف حاصل ہوگا بلکہ یہ ایک علامتی کامیابی بھی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کو اب بھی ایک قابل بھروسا شراکت دار سمجھا جاتا ہے۔
اس سے پاکستان کے دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات میں بھی بہتری آنے کی توقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے قرض کی منظوری صرف ایک رقم کی ادائیگی نہیں بلکہ پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات، مالیاتی پالیسیوں اور معاشی بہتری کے وعدوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔
پاکستانی معاشی ماہرین اس منظوری کو ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ملک کی مالی پوزیشن کو مستحکم کرے گا بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان کی معیشت میں سرمایہ کاری پر آمادہ کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی روپے کی قدر میں بہتری اور مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی، بشرطیکہ حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ