![]() |
جب دلیل کمزور ہو، ثبوت مفقود ہوں اور نیت میں کھوٹ ہو، تو شور شرابے کو دلیل بنا لیا جاتا ہے۔ یہی حال انڈین حکومت اور میڈیا کا ہے، جو پہلگام حملے کو لے کر ایک بار پھر پاکستان کے خلاف طبلِ جنگ بجانے لگے ہیں۔ حملہ ہوا، خون بہا، اور ابھی زمین بھی نم نہ ہونے پائی تھی کہ انگلیاں پاکستان کی طرف اٹھ گئیں۔ نہ تحقیق ہوئی، نہ ثبوت سامنے آیا، بس الزام کی توپ کا رخ روایتی دشمن کی طرف کر دیا گیا۔
انڈیا کا یہ رویہ کوئی نئی بات نہیں۔ جب جب وہاں کوئی داخلی بحران سراٹھاتا ہے، سرحد پار سے دشمن تلاش کر لیا جاتا ہے، اور بدقسمتی سے یہ دشمن ہمیشہ پاکستان ہی کیوں نکلتا ہے؟ کیا یہ محض اتفاق ہے؟ ہرگز نہیں! یہ سیاسی مفاد کا وہ کھیل ہے جہاں سچ کو جھوٹ کے پردوں میں لپیٹ کر پیش کیا جاتا ہے اور جذبات کو منڈی میں بیچا جاتا ہے۔
اوڑی کا واقعہ: آواز زیادہ، دلیل کم
2016 میں اوڑی حملے کے بعد انڈیا نے شور مچا دیا کہ پاکستان ملوث ہے۔ جب پاکستان نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا، تو انڈیا نے منہ موڑ لیا۔ اگر بات سچ پر مبنی ہوتی تو انکار کی ضرورت کیوں پیش آتی؟
یہ وہی مثل ہے کہ “چور کی داڑھی میں تنکا ہو تو وہ ہوا سے بھی لرزتا ہے۔”
پلوامہ: اپنوں کے ہاتھوں زخم، اور الزام غیروں پر
2019 کا پلوامہ حملہ ایک کشمیری نوجوان کا کارنامہ تھا، جو برسوں کے ظلم و جبر کے بعد اس نہج پر پہنچا۔ مگر انڈیا نے موقع غنیمت جانا اور الزام پاکستان پر دھر دیا۔ یہ وہی روش ہے جیسے “کسی اور کا کیا، اور نام کسی اور کا لگایا جائے۔”
اس واقعے سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ انڈیا اپنی داخلی ناکامیوں کا بوجھ سرحد پار ڈالنے کا عادی ہو چکا ہے۔
بالاکوٹ: دعوے آسمان کو چھونے والے، حقیقت زمین بوس
پلوامہ کا سیاسی فائدہ سمیٹنے کے لیے انڈیا نے بالاکوٹ پر حملے کا ڈھول پیٹا۔ کہا گیا کہ دہشت گردوں کے کیمپ نیست و نابود کر دیے گئے۔ مگر جب غیر ملکی صحافیوں اور عالمی اداروں نے موقع کا دورہ کیا تو پتا چلا کہ صرف ایک درخت گرا ہے اور ایک کوّا جان سے گیا۔
یوں انڈیا کا پورا بیانیہ “کھودا پہاڑ، نکلا کوّا” بن کر رہ گیا۔
انڈین میڈیا: حب الوطنی کے لبادے میں سنسنی خیزی کا ناچ
آج کل انڈین میڈیا کا حال اس شعبدہ باز کی مانند ہے جو تماش بینوں کے سامنے خالی ٹوپی سے کبوتر نکالتا ہے، مگر حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہوتا۔
جنگی ترانوں، چیختی چلاتی ہیڈلائنز اور اینکروں کی مصنوعی حب الوطنی دراصل ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ مقصد صرف ایک ہے — عوامی جذبات کو بھڑکانا اور حکومت کی نالائقیوں پر پردہ ڈالنا۔
ثبوت کہاں ہے؟
سوال صرف اتنا ہے: اگر پاکستان واقعی ملوث ہے تو ثبوت پیش کیجیے۔ عالمی فورمز پر جائیے، اقوامِ متحدہ میں معاملہ اٹھائیے۔
لیکن انڈیا جانتا ہے کہ
“جھوٹ کی عمر لمبی نہیں ہوتی، اور سچ دیر سے سہی مگر سامنے آتا ضرور ہے۔”
اختتامیہ: طبلِ جنگ سے امن نہیں نکلتا۔
پہلگام حملے کے بعد انڈیا کا رویہ وہی ہے جو برسوں سے چلا آ رہا ہے: الزام تراشی، پروپیگنڈہ، اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کا ہنر۔
لیکن تاریخ کا سبق یہ ہے کہ جھوٹ جتنا بھی سجایا جائے، ایک دن بے لباس ہو ہی جاتا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، مذاکرات کا ہاتھ بڑھایا، اور امن کی راہ اپنائی۔
اب دنیا کو بھی سوچنا ہو گا:
“جو ہر بار الزام لگائے، مگر ثبوت نہ دے — کیا وہ بے گناہ کہلا سکتا ہے؟” دنیا جان چکی ہے کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے سے مکرنے کیلئے مسلسل مکر کر رہا ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کالم نگار، بلاگر یا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ بھی ہمارے لیے کالم / مضمون یا اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر اور مختصر تعارف کے ساتھ info@mubassir.com پر ای میل کریں۔ ادارہ