![]() |
لندن ۔ برطانوی عدالت نے نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس میں 2 مرکزی فریقین کے درمیان فیصلہ نظام آف حیدرآباد کے ورثاء کے حق میں سنا دیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے ساتویں نظام آف حیدرآباد عثمان علی خان کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے ایک ملین پاؤنڈ پر ملکیت کے دعوے پر دلائل کا تبادلہ ہوا۔ فریقین کا موقف سننے کے بعد برطانوی عدالت نے فیصلہ نظام آف حیدر آباد کے ورثاء کے حق میں دے دیا۔
پاکستان اور بھارت نے نظام حیدرآباد دکن کی برطانیہ کے نیٹ ویسٹ بینک میں رکھوائی گئی رقم پر دعوے کے لیے 2012 سے دعوے دائر کر رکھے تھے، جس میں نظام عثمان علی خان کے ورثا بھی بھارتی دعوے کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ نظام حیدرآباد نے 1947 میں قیام پاکستان کے وقت 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ پاکستان کو لندن بینک اکاؤنٹ میں رکھنے کے لئے دیئے تھے اور 70 برسوں میں سود کی وجہ سے اب اس کی مالیت 35 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔
یہ کیس دوبارہ جون 2019 میں دائر کیا گیا تھا، کیس کے دو ہفتے کے ٹرائل کی صدارت جسٹس مارکوس سمتھ نے کی، دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس کیس میں برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے خلاف نظام کے ورثا بھارت اور بھارت کے صدر سمیت سات افراد نے اپنا موقف پیش کیا۔عدالتی فیصلے کے بعد یہ رقم نظام عثمان علی خان کے ورثا کو ملے گی جو کہ آٹھویں نظام پرنس مکرم جاہ ہیں۔
اس کیس میں پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ رقم نظام حیدرآباد کی جانب سے پاکستان کےعوام کیلئے تحفہ تھی جو کہ اس وقت کے پاکستان کے ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ نے نیٹ ویسٹ بنک میں جمع کروائی تھی اور آج تک یہ رقم انہی کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔ عدالت نے رقم کو نظام کے جانشین مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفرخ جاہ کو منتقلی کے لیے انتظامات کرنے کا حکم بھی دیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برطانوی عدالت نے نظام آف حیدر آباد فنڈز کیس میں دو مرکزی فریقین کا دیرینہ دعویٰ مسترد کیا۔ بھارت نے ریاست حیدر آباد پر عالمی قوانین اور سماجی اقدار سے ہٹ کر قبضہ کیا تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ نظام حیدر آباد نے بھارتی قبضے کیخلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی رجوع کیا تھا۔ سلامتی کونسل میں یہ مسئلہ آج تک زیر التوا ہے۔
ترجمان دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نظام حیدر آباد نے حکومت پاکستان سے رجوع کرکے مدد مانگی تھی، جو دی گئی۔ پاکستان فیصلے کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ قانونی مشاور کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ