ہارٹفورڈ - امریکی ریاست کینٹکی کے شہر لیکزنگٹن میں اس وقت غیر معمولی صورتحال پیدا ہو گئی جب ایک خاتون کو اپنے دروازے پر درجنوں ڈبوں میں بند ہزاروں لالی پاپ موصول ہوئے۔ اچانک اس حیرت انگیز اور کسی حد تک مزاحیہ واقعے نے نہ صرف مقامی لوگوں کی توجہ بھی حاصل کرلی بلکہ سوشل میڈیا پر بھی یہ پورا واقعہ وائرل ہو گیا۔
ہوا کچھ اس طرح کہ ہولی لے فیورز نامی ایک خاتون نے جب اپنے گھر کے باہر 30 بڑے کارٹن دیکھے تو وہ ہکا بکا رہ گئیں۔ جب اُنہوں نے ان ڈبوں کو کھولا تو معلوم ہوا کہ ہر ڈبے میں تقریباً 2340 ’ڈم ڈم‘برانڈ کی لالی پاپس موجود تھیں، جو ایک مقبول کینڈی برانڈ ہے۔ جب سارے ڈبوں کی تعداد اور قیمت جمع کی گئی تو معلوم ہوا کہ کل 70 ہزار لالی پاپس آرڈر کی گئی تھیں، جن کی قیمت 4200 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی کرنسی میں تقریباً 12 لاکھ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔
اس غیر متوقع ڈیلیوری کے پیچھے کوئی چور یا سازش نہیں تھی بلکہ اس کا مرکزی کردار تھا ہولی کا ننھا بیٹا لیام، جو ابھی دوسری جماعت کا طالب علم ہے۔ ہولی نے میڈیا کو بتایا کہ لیام ان دنوں ایمازون ایپ پر گیمز کھیلنے کا شوق رکھتا تھا اور اتفاقاً یا شاید تجسس میں اُس نے لالی پاپس کا آرڈر دے دیا۔ بچے کی معصومیت دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہ تھا کہ وہ یہ سب کچھ بطور مذاق یا مزے کے لیے کر بیٹھا۔
ہولی نے بتایا کہ پہلے تو انہیں یہ سمجھنے میں کافی وقت لگا کہ آخر یہ ڈبے کہاں سے آئے ہیں، لیکن بعد ازاں اُنہوں نے ایمازون کی آرڈر ہسٹری چیک کی تو سارا معاملہ صاف ہو گیا۔ انہیں اندازہ ہوا کہ لیام نے اُن کے فون سے ایمازون پر موجود ’ڈم ڈم‘ کینڈی آرڈر کر دیے اور وہ بھی اتنی بڑی تعداد میں کہ ایمازون کے نظام نے بغیر کسی رکاوٹ کے یہ آرڈر پراسیس بھی کر دیا۔
ابتدائی طور پر جب ہولی نے ایمازون سے رابطہ کیا تو کمپنی نے صرف 8 ڈبے واپس لینے کی پیشکش کی،تاہم خاتون نے واضح کیا کہ وہ یہ سارا سامان واپس کرنا چاہتی ہیں کیوں کہ یہ خریداری اُن کی مرضی سے نہیں ہوئی۔ ایمازون نے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بعد ازاں ہولی سے رابطہ کر کے تمام 30 ڈبے واپس لینے پر اتفاق کر لیا، جس پر خاتون نے سکون کا سانس لیا۔
یہ واقعہ جہاں ایک ایک دلچسپی کی کہانی بن کر سامنے آیا ہے، وہیں ایسے والدین کے لیے ایک سبق بھی ہے بلکہ ای کامرس پلیٹ فارمز کے لیے بھی ایک یاددہانی ہے کہ کس طرح بچے چھوٹے چھوٹے لمحات میں بڑی بڑی خریداری کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے موبائل فونز پر بچوں کے لیے علیحدہ یوزر پروفائلز یا ’کڈز موڈ‘ فعال رکھنا چاہیے تاکہ اس قسم کے غیر ارادی واقعات سے بچا جا سکے۔ ساتھ ہی ایمازون اور دیگر آن لائن شاپنگ ویب سائٹس کو بھی صارفین کی سیکورٹی بڑھانے کے لیے فوری طور پر بہتر تصدیقی اقدامات نافذ کرنے چاہییں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ