فائل فوٹو |
عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے علاج کیلئے ہائیڈروکسی کلوروکوئین کو دوبارہ مفید قرار دے دیا البتہ ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی تک ایسی کوئی دوا سامنے نہیں آئی جس کی مدد سے کرونا کی وبا کا شکار ہونے والے افراد کی جانیں بچائی جا سکیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کورونا کے علاج کیلئے ہائیڈروکسی کلوروکوئین کو دوبارہ مفید قرار دے دیا، عالمی ادارہ صحت نے کلوروکوئین علاج پر پر دوبارہ نظر ثانی کی ہے۔ 35ممالک کے 400 ہسپتالوں میں مریضوں پر کلوروکوئین کا ٹرائل کیا گیا۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق کلوروکوئین کو کورونا کے علاج میں مفید پایا گیا۔ کلوروکوئین کو دل کے مریضوں کیلئے نقصان دہ قرار دیا گیا تھا۔
پاکستان میں بھی کلوروکوئین کے علاوہ ازیتھرومائی سین، ایکٹمرا پر عوام کی نظریں مرکوز ہیں ۔۔ نئی آنے والے اینٹی وائرل ریمیڈیزی ویر انجکشن کی عوام منتظر ہے۔
دوسری جانب ہائیڈروکسی کلوروکوئن کے استعمال کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے موت کا امکان بڑھ جاتا ہے اور دل کی بماریاں لاحق ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
چینی سائنسدانوں نے بھی بتایا تھا کہ ہائیڈروکسی کلوروکوئن کا کورونا وائرس کے مریضوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس سے مریضوں کی صحت یابی کی رفتار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
کلوروکوئین پر پہلی مرتبہ تحقیق 2012ء میں اس وقت شروع کی گئی تھی جب مشرق وسطیٰ میں فلو کی وبا (MERS) پھیلنا شروع ہوئی تھی تاہم تحقیق پر کام اس لیے روک دیا گیا تھا کہ دوا کے وائرس پر اثرات غیر موثر معلوم ہو رہے تھے۔
کلوروکوئین کے سائیڈ افیکٹس خطرناک ہیں حتیٰ کہ اس دوا کی جدید شکل ’’ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین‘‘ کی ساکھ بھی کچھ زیادہ اچھی نہیں۔ دوا کے مخصوص سائیڈ افیکٹس میں دل کے مسائل کا پیدا ہونا سب سے زیادہ تشویش ناک بتایا جاتا ہے۔
امریکن ہیلتھ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملیریا کے علاج کیلئے دی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین اور اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائیسن کورونا وائرس کے علاج کیلئے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں تاہم دونوں دوائوں کے علیحدہ علیحدہ سائیڈ افیکٹس ہیں اور یہ دوائیں دل کے مریضوں کیلئے اچھی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ