واشنگٹن: سابق امریکی صدر براک اوباما نے امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ جارج فلائیڈ کی موت نے امریکا میں منظم نسلی امتیاز کو نمایاں کیا ہے۔
براک اوباما نے اپنی غیر نفع بخش تنظیم مائی برادرز کیپر الائنس کے ٹاؤن ہال میں ویڈیو لنک پر گفتگو کرتے ہوئے امریکا میں جاری سیاہ فاموں کے ساتھ نسل پرستانہ رویے پر اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے دورہ صدارت میں یہ تنظیم نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششیں تیز کرنے کے لیے قائم کی تھی۔
براک اوباما نے ٹاؤن ہال میں اپنی گفتگو کے آغاز میں جارج فلائیڈ اور پولیس حراست میں ہلاک دوسرے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ ملک بھر میں نوجوانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے تو انہیں بہت مایوسی ہوتی ہے لیکن جب نوجوانوں کا ردعمل دیکھتے ہیں تو امید جاگ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی جوش و ولولے کے ساتھ نوجوان اپنی تحریک جاری رکھیں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ ملک کے حالات بہتر ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماج سدھارنے کی تحریکیں ہمیشہ نوجوانوں نے چلائی ہیں اور وہی اس وقت سڑکوں پر ہیں، لیکن حالات بدلنے کے لیے انہیں سیاسی طور پر متحرک ہونا ہوگا۔
ٹاؤن ہال کا موضوع پولیس اصلاحات تھا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس کا نظام بدلنے کے لیے شہری انتظامیہ کے حکام کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح کا پولیس تشدد ہم نے دیکھا ہے، اسے روکنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ 19 ہزار سے زیادہ نیوز فلموں اور 18 ہزار سے زیادہ آبادیوں میں اصلاحات کی ضرورت واضح ہوئی ہے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ تبدیلی لانے کے لیے احتجاج اور سیاست میں حصہ لینا دونوں ضروری ہیں، جب ہم کسی مسئلے کی نشاندہی کرتے ہیں تو بااختیار لوگ بے آرام ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بااختیار لوگوں کے سامنے مسئلے کے عملی حل اور ایسے قانون پیش کرنا ضروری ہیں جن پر عمل کیا جاسکے۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بیٹسمین کرس گیل نے امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے معاملے پر سیاہ فاموں کی حمایت میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ باقی لوگوں کی زندگی کی طرح سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہمیت رکھتی ہے۔
اس طرح ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے معاملے پر سیاہ فاموں کی حمایت میں آوازبلند کرتے ہوئے آئی سی سی سے سیاہ فاموں کے ساتھ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے کا مطالبہ بھی کردیا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں نسل پرستی اور سیاہ فام برادری سے منافرت کے خلاف تحریک پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ نیو یارک، واشنگٹن، نیو اورلینزاور مینی سوٹا میں مشتعل مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔ پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے اور پورے ملک میں جاری مظاہروں سے 10 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اس کے علاوہ مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جبکہ اہم عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق بھی یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ زیادہ ترسیاہ فام امریکنز کا ملک کے نظام انصاف پراعتماد نہیں ہے۔
مبصرین کی آراء میں صدر ٹرمپ اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں اور ان حالات میں وہ زیادہ دیر تک ملک کی باگ ڈور نہیں سنبھال سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ