![]() |
نئی دہلی: چینی اور بھارتی افواج کے درمیان متنازع علاقے لداخ میں جھڑپ کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا تاہم مذاکرات کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی میڈیا نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ مشرقی مداخ میں جھیل پینگانگ سو کے قریب دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کو گرفتار کرلیا اور ان کا اسلحہ بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ تاہم بھارتی فوج کی ہائی کمان کی جانب سے بات چیت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
معاملہ کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے وزیراعظم مودی کو اس پر بریفنگ دیتے ہوئے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔
دوسری طرف بھارتی فوجی ترجمان نے اپنے فوجیوں کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب میڈیا اس طرح کی خبریں شائع کرتا ہے تو اس سے ہماری قومی مفادات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج لداخ میں اپنی نفری میں اضافہ کررہی ہے اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر کئی مقامات پر خیمے نصب کردیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی فوج نے لداخ کے علاقے گالوان میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر شروع کی جس پر چین نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
5 اور 9 مئی کو بھی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں دونوں طرف سے اسلحہ کی بجائے مکوں اور آہنی سلاخوں کا استعمال کیا گیا تھا جس میں مئی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جن میں دونوں افواج کے درمیان تکرار دیکھی جاسکتی ہے۔
بھارت کا چین کے ساتھ سرحدی جھگڑے کے ساتھ نیپال کے ساتھ بھی سرحدی تنازعہ بڑھتا جارہا ہے۔ نیپالی وزیر اعظم کے پی اولی نے نیپال کا نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا، لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا جس پر بھارت اپنا دعوی کرتا ہے۔ انہوں نے نیپال میں کورونا وائرس پھیلنے کا ذمہ دار بھی بھارت کو قرار دیا۔
چین بھارت تنازعے کے بارے میں سینئر صحافی واینکر پرسن مبشر لقمان نے چین اور بھارت کے مابین لداخ میں جو مسئلہ بن رہا ہے اس پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا اور چین کسی نئی بڑی جنگ کی طرف جا سکتے ہیں
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انڈیا چین کسی بڑے پھڈے، نئی جنگ کی طرف جا سکتے ہیں، دنیا کرونا کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے، ایسے حالات میں دو بڑی ریاستوں کا ٹکرانا مزید مشکلات سے دوچار کرے گا، ایسا نہیں ہونا چاہئے اوراحسن طریقے سے مسئلے کا حل نکالنا چاہئے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ