Friday, 02 June, 2023
احترام پارلیمنٹ بجا مگر احترام انسانیت؟

احترام پارلیمنٹ بجا مگر احترام انسانیت؟
محمد اکرم چوہدری کا کالم

 

قارئین کرام پارلیمنٹ ان دنوں قانون سازی میں مصروف ہے کہیں نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں تو کہیں قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹھیک ہے وقت کے ساتھ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت محسوس ہو تو اس تبدیلی میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ان قوانین میں قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 متفقہ طور پر منظور کیا ہے ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط و استحقاق رانا محمد قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل (تحقیرمجلس شوریٰ) 2023 پیش کرتے ہوئے کہا کہ توہین پارلیمنٹ کا بل بہت اہم ہے آئندہ کسی نے اس ہاؤس کی توہین کی تو وہ سزا کا مرتکب ہو گا، ہم چار سال سے اس بل پر کام کر رہے تھے۔ وزیر تعلیم رانا تنویر کے مطابق توہین پارلیمنٹ پر قانون سازی وقت کی ضرورت تھی، ہر ادارے کی توہین کا کوئی نہ کوئی قانون ہے لیکن توہین پارلیمنٹ پر کوئی قانون نہیں تھا۔ جب میں مختلف سیاسی شخصیات کی توہین پارلیمنٹ قانون کے حوالے سے گفتگو سنتا ہوں تو سوچ میں پڑ جاتا ہوں کہ ہمیں اداروں کی توہین کا خدشہ ہر وقت رہتا ہے اور ہم اس کوشش و تگ و دو میں رہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اپنی عمارات اور اداروں کو توہین سے بچائیں یہ کام بھی ضروری ہے ایسی قانون سازی ہونی چاہیے اور ایسے قوانین پر بے رحمی سے عمل بھی ہونا چاہیے لیکن ایسے قوانین پر کام کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اداروں اور عمارات سے کیں ضروری انسان ہیں کیونکہ انسان ہی اداروں کا چلاتے ہیں اور عمارات کو آباد رکھتے ہیں۔

ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ توہین انسانیت کا ہے۔ ہم انسانوں کی اتنی توہین کرتے ہیں کہ ہمیں سب سے زیادہ احترام انسانیت کی ضرورت ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے لیے کسی نئے قانون کی ضرورت بھی نہیں وہ قانون اسلام ہمیں سکھا چکا، ان قوانین کا درس ہمیں اسلام دے چکا، انسانوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا ہے تاجدار انبیاء خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سیرت طیبہ سے ہمیں ایسی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ کسی ایک پر بھی عمل کریں تو زندگیاں بدل جائیں لیکن ہائے ہائے ہائے ہم تو اصل قوانین کو چھوڑ کر الجھے ہوئے ہیں ان قوانین میں جن پر نہ عمل کر سکتے ہیں نہ کروا سکتے ہیں اور جن قوانین پر عمل کر کے ہم نسلوں کو ہر طرح کے قوانین کے لیے تیار کر سکتے ہیں ان سے دور بلکہ بہت دور بھاگتے رہتے ہیں۔ اگر احترام انسانیت کی طرف جائیں تو پارلیمنٹ جو کہ قانون ساز ادارہ ہے اس کا بھی کام آسان ہو جائے لیکن ہم اس طرف جاتے نہیں۔ جو کچھ پارلیمنٹ میں ہوتا ہے۔ جتنی بدزبانی اور انسانیت کی تذلیل وہاں ہوتی ہے کہیں اور کیا ہوتی ہو گی۔ کیسے کیسے الزامات لگتے ہیں، کیسی بدتہذیبی ہوتی ہے، کیسی غیر معیاری زبان استعمال ہوتی ہے۔ ملک کے حکمرانوں کو دست و گریباں دیکھتا ہوں تو کلیجہ پھٹ جاتا ہے لیکن جب ایسے قوانین کی طرف دیکھتا ہوں تو خیال آتا ہے کہ ہم واقعی بھٹکے ہوئے ہیں۔ بنیاد سے الگ ہو کر کامیابی چاہتے ہیں جو کہ ممکن نہیں۔

قوانین ضرور بنائیں کیونکہ یہ انسانوں کے لیے ہیں، انہیں منظم رکھنے اور ملک کا نظام چلانے کے لیے ضروری ہیں لیکن جناب پہلے احترام انسانیت سکھائیں۔ کوئی کام اس حوالے سے بھی کریں احترام انسانیت سیکھنے سے پہلے ہمیں انسان بننا ہو گا۔ اس وقت تو ہم ملک ہیں، چوہدری ہیں، کھوکھر ہیں، خان ہیں، آفریدی ہیں، کاکڑ ہیں، بلوچ ہیں، مینگل ہیں، سید ہیں مہاجر ہیں، پنجابی، سندھی، بلوچی اور نجانے کیا کیا ہیں لیکن شاید انسان نہیں ہیں۔ کاش کہ ہم انسان اور قرآن سمجھنے والے مسلمان بن جائیں یقینا مسائل میں کمی آئے گی۔

جہاں تک تعلق توہین پارلیمنٹ بل کا ہے تو قائمہ کمیٹی سے مسودے کی منظوری کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل کے مطابق پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے پارلیمنٹ یا اس کی کسی کمیٹی کی تحقیر یا کسی ایوان یا رکن کا استحقاق مجروح کرنے پر سزا ہو گی۔ پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمنٹ پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کرسکے گی۔ پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ملزم کو چھ ماہ قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ بل کے مطابق 24 رکنی پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے مساوی ارکان کو شامل کیا جائیگا، کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر سپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کریگی۔

اراکین پارلیمنٹ اگر واقعی اپنا احترام عزیز رکھتے ہیں تو پھر انہیں دوسروں کا بھی احترام کرنا ہو گا ۔ اس احترام میں صرف ان سے اوپر کے لوگ یا ان سے زیادہ طاقتور لوگ ہی شامل نہیں ہیں بلکہ ان میں اصل لوگ تو وہ ہیں جن کی ذمہ داری اراکین پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے اور جن کے مسائل کا نام لے کر وہ ووٹ لیتے ہیں اور اسمبلیوں تک پہنچتے ہیں ان میں ایک عام پھل سبزیاں بیچنے والا بھی ہے اور صفائی کرنے والا بھی ہے، ایک بے روزگار بھی ہے اور ایک معذور شخص بھی ہے۔ ایک بزرگ بھی ہے اور ایک معصوم بچہ بھی ہے۔ کیا توہین پارلیمنٹ کے لیے کئی سال کام کرنے والے ان بنیادی چیزوں پر بھی اتنی ہی سنجیدگی سے کام کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو اسپتال میں رہنے کی اجازت
دوسری طرف فواد چوہدری زیر بحث ہیں۔ ان کی ہائیکورٹ کی طرف بھاگنے کی ویڈیو پر لوگ مذاق بنا رہے ہیں۔ چلیں کچھ بھی کہیں یہ مکافات عمل ہے لیکن اگر آج فواد چوہدری کو نشانہ بنایا جایا گا تو کل کوئی کسی اور کو بنائے گا۔ ہمیں بدلہ لینے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیے چونکہ فواد چوہدری بھی محبت عمران میں بہت سخت اور نامناسب باتیں کرتے تھے سو آج وہ اپنے ہی الفاظ کے قیدی بنے ہوئے ہیں۔ جو طعنے وہ دوسروں کو دیتے تھے آج وہ سب الفاظ گھوم پھر کر ان کے پاس واپس آ رہے ہیں تو یہ سبق ہے ہم سب کے لیے کہ جب ہم طاقت میں ہوں یا حصول اقتدار کی جنگ کر رہے ہوں ہمیں ایک مخصوص حد کو عبور نہیں کرنا چاہیے اور جب آپ حد عبور کرتے ہیں تو اس کا سب سے زیادہ نقصان آپ نے خود برداشت کرنا ہوتا ہے۔ فواد چوہدری نے اچھا کیا ہے کہ نو مئی کے واقعات لو شرمناک قرار دیا ہے لیکن شاید وہ مذمت کرتے ہوئے بھی بہت تاخیر کر چکے ہیں۔ انہیں تشدد کی اس سیاست سے بہت پہلے خود کو الگ کر لینا چاہیے تھا۔ آج بھی نو مئی کو گذرے کتنے دن ہو چکے ہیں تب جا کر انہیں شہداء اور غازیوں کی یاد ستائی ہے۔ اللہ کرے کہ وہ بہتر ہوں لیکن جس نے جو بویا ہے وہ کاٹنا ہے۔ اس لیے ان حالات پر خوش ہونے کے بجائے اصلاحی پہلو تلاش کریں۔ ۔۔۔۔ بشکریہ نوائے وقت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کالم نگار، بلاگر یا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ بھی ہمارے لیے کالم / مضمون یا اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر اور مختصر تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ ادارہ

اپنا تبصرہ دینے کے لیے نیچے فارم پر کریں
   
نام
ای میل
تبصرہ
  94518
کوڈ
 
   
مقبول ترین
تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی پارٹی عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کئی دنوں سے ملک میں سیاسی حالات دیکھ رہا تھا
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیاسی پینک ختم ہونے کے بعد اچھے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، اتحادی حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے پرعزم ہے، ہم چاہتے ہیں آج آٹا 35 روپے اور چینی 52 روپے کلو ملے۔
وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شر پسند جناح ہاؤس سے لیپ ٹاپ اٹھا کر لے گئے ہیں جسے آرمی برآمد کرے گی، جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو کسی قسم کی کوئی معافی نہیں ملے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی کرپشن اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ظہور پیلس سے گرفتار کیا ہے، آپریشن کی قیادت اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر عمران ملک کررہے تھے۔

پاکستان
 
آر ایس ایس
ہمارے پارٹنر
ضرور پڑھیں
ریڈرز سروس
شعر و ادب
مقامی خبریں
آڈیو
شہر شہر کی خبریں