سعودی عرب کے ایک ایم بی سی چینل پر رمضان کے شروع میں ایک ڈرامہ "ام ہارون" کے نام سے نشر کیا جا رہا ہے، جس میں یہودیت کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا ہے۔
عرب ممالک کی اسرائیل دوستی کی ایک اور مثال پیش خدمت ہے جس میں کوشیش کی گئی ہے اسرائیل اور عرب ممالک کی دوستی کو پیش کیا جائے۔دوستی کے ساتھ ساتھ فلسطین کی ریاست اور فلسطین کی تار یخ کے حوالے سے من گھڑت جھوٹ بھی اس میں دیکھائے جا ریے ہیں ۔۔
یہ ڈرامہ سعودی ٹی وی کی پروڈیکشن 7 سے نشر کیا جا رہا ہے اس ٹی وی کا سارا کا سارا مواد بھی عرب اسرائیل دوستی پر مبنی ہے ۔ عرب ممالک کی عوام نے اس ڈرامہ سیریل کو پہلی قسط کے نشر ہونے کے ساتھ ہی مسترد کر دیا تھا البتہ اس ڈرامہ سیریل کے بنائے جانے اور نشر کئے جانے سے دنیا بھر میں امریکہ اور اسرائیل سمیت عرب اتحاد کی قلعی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی ہے اور دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ عرب حکمران فلسطین کا سودا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
فلسطین کی سب سے بڑی سیاسی و عسکری جماعت حماس نے سعودی عرب کے ایم بی سی نیٹ ورک پر نشر ہونے والے اسرائیل عرب دوستی ڈرامہ سیریل کے بارے میں واضح موقف اپناتے ہوئے اس ڈرامہ سیریل کو شیطانی چال قرار دے دیا ہے۔
صدی کی ڈیل کی ناکامی کے بعد اپنے مذموم ارادوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ان سب کی یہ ایک اور سازش کا عکس ہے یہ عرب مفاد پرست ہیں اور رہیں گے ان کو بس اپنی حکمرانی عزیز ہے نجانے کب تک یہ غلام رہیں گے اور دوسروں کو بنا کر رکھیں گے اگر یہ عرب ممالک فلسطین کے مسئلے ہے ایک ہو جاتے جیسے شام کے مسئلے پر ہوئے تھے تو آج فلسطین آزاد ہوتا مگر ایسا کرنے سے ان کا مائی باپ امریکہ اسرائیل ناراض ہو جاتا ہے، لہٰذا یہ کبھی مظلوم کا ساتھ نہیں دیں گے۔ مظلوم یمنیوں پر تو یہ بمباری کر سکتے ان کا محاصرہ کر کے ان کو ہر چیز سے محروم کر سکتے مگر فلسطین کے معاملے میں ان کی مجرمانہ خاموشی ثبوت ہے کہ یہ اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں مگر یوم القدس کا دن ان کے ناپاک ارادوں کا ملیہ میٹ کرنے کا دن ہے اسی لیے جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا ساری دنیا سے مسلمان ان مظلوم فلسطیینوں کے حق میں نکلتے رہیں گے اور آخر کار مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور اس اسرائیل کو ختم ہونا ہی ہے حق کو باطل پر غالب آنا ہی ہے وہ وقت دور نہیں جب امریکہ کی ناجائز اولاد کا وجود تک باقی نہیں رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کالم نگار، بلاگر یا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ بھی ہمارے لیے کالم / مضمون یا اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر اور مختصر تعارف کے ساتھ info@mubassir.com پر ای میل کریں۔ ادارہ