![]() |
اس بات کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ زندگی مکافات عمل ہے۔ کچھ لوگ اپنا کیا اسی دنیا میں کاٹ لیتے ہیں اور کچھ لوگ آخرت میں۔ مگر کوئی اس سے بچ نہیں سکتا یہ بات تو واضح ہے اسے کسی بھی صورت میں جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
مگر یہ انسان اس سب کو فراموش کرکے غلطیوں پر غلطیاں کیے جاتا ہے یہاں تک کہ وہ خدا کے عذاب کا شکار بن جاتا ہے اور اسے خبر تک بھی نہیں ہو پاتی۔
آج آپ جیسا کرو گے ویسا ضرور دیکھو گے چاہے خود کے ساتھ یا اپنی اولاد میں سے۔ مگر افسوس کی بات تو یہ یے کہ اس معصوم اور ننی جان کا کیا قصور ہے جسے تمہارے گناہ اپنی ضد میں لے لیں گے یا تمہارا ہی کیا اسے بھگتنا پڑے گا۔
اب چاہے آپ کسی کو طعنہ دو اور وہی طعنہ آپ کو گھیر لے، یا چاہے کسی کو بےاولاد کہو اور بے اولادی آپ کا پیچھا نا چھوڑے، کسی کو موٹا کہو اور وہ موٹاپا آپ کو اپنا شکار بنا لے، یا کسی کو غریب کہو اور اس کی آہ سے آپ کا مال آپ کا نا رہے، یا پھر کسی کی بیٹی کے ساتھ اتنا برا سلوک کرو کہ کل کو آپ کی بیٹی بھی اسی سب سے دوچار ہو۔ یا اس سب سےمواثلت رکھتا ہوا کوئی بھی پہلو جسے ہم اپنی عام زندگی میں کوئی معنی نہیں دیتے مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ سب باتیں بہت معنی رکھتی ہیں خدا کی بارگاہ میں۔
یہ کوئی چھپا ڈھکا پہلو نہیں جس کا ذکر میں آج آپ کے ساتھ کر رہی ہوں۔ یہ ایک کھلی کتاب کی طرح پہلو ہے جس سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے بس فرق اتنا ہے ہے کہ ہم اسے وقعت نہیں دیتے۔
اگر آج ہم ان معمولی معمولی باتوں کو اہمیت دینے لگیں گے تو ہم خدا کے قہر سے محفوظ ہو سکتے ہیں اور اپنی آنے والی نسل کو بھی اس سب سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
پس کچھ غور طلب ہے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کالم نگار، بلاگر یا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ بھی ہمارے لیے کالم / مضمون یا اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر اور مختصر تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ ادارہ