فائل فوٹو |
ذرائع کا کہنا ہے سعودی عرب کے دباؤ کی وجہ سے صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا ہے۔ جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اس بات کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں صالح خاشقجی نے لکھا:’بابرکت مہینے(رمضان) کی اس بابرکت رات کو ہم نے خدا کا قول یاد کیا کہ اگر ایک انسان معاف کرتا ہے اور مفاہمت کرتا ہے تو اس کا اجر اسے اللہ دیتا ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’اسے لیے ہم، شہید جمال خاشقجی کے بیٹے اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کیا اور ہم خدا سے اس کا اجر مانگتے ہیں۔‘
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم جمال خاشقجی کے بیٹوں صالح اور عبداللہ نے اپنے ٹویٹر بیان میں کہا ہے کہ رمضان کی مقدس راتوں میں انہوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے صحافی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اختلاف رکھنے والے سعودی صحافی اور نقاد جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو ترکی کے دارالحکومت استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں نہایت بے دردی سے قتل کرکے ان کی لاش ٹکڑے ٹکڑے کردی گئی تھی۔
بعدازاں ان کی لاش کے ٹکڑے ترکی میں تعینات سعودی سفیر کے گھر کے باغیچے سے برآمد ہوئے۔
دوسری طرف سعودی حکومت اٹھارہ روز تک خاموش یا قتل سے انکار کرتی رہی یہاں تک کہ ترکی کی انٹیلی جینس اور سی آئی اے نے اس بات کی تائید کردی تھی کہ جمال خاشقجی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی عدلیہ نے دسمبر 2019 کو خاشقجی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت اور تین افراد کو قید کی سزا سنائی تھی۔
جمال خاشقجی کیس پر کام کرنے والی اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایگنس کیلامارڈ نے مطالبہ کیا تھا کہ اس قتل کے حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی تفتیش کی جائے۔
سعودی ولی عہد نے اس واقعے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا تھا تاہم انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے رہنما کی حیثیت سے وہ اس کی ’پوری ذمہ داری قبول‘ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ جمال خاشقجی کے دونوں بیٹے سعودی عرب میں ہی مقیم ہیں اور ان پر اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کرنے کے لئے سخت دباو تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولیعہد بن سلمان کے حکم پر جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ