Tuesday, 03 October, 2023
’’ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججز کی جاسوسی پر ختم کیا جاچکا ہے‘‘

’’ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججز کی جاسوسی پر ختم کیا جاچکا ہے‘‘

اسلام آباد ۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ریفرنس کی سماعت ،جسٹس مقبول باقرنے وفاق کے وکیل فروغ نسیم کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججوں کی جاسوسی پرختم کیا چکا ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال کہتے ہیں ججز کی نگرانی کا نقطہ انتہائی اہم ہے۔وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اگر آج یہ مان لیتے ہیں کہ جج سے انکی اہلیہ یا زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے تو تباہی ہو گی؟

صدارتی ریفرنس کےخلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی درخواست کی سماعت ہوئی، یہ ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججوں کی جاسوسی پرختم کیا چکا ہے، ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ شواہد کیسے اکٹھے کیے گئے؟؟،جاسوسی کیسے کی؟ سپریم کو رٹ ججز نے وفاق کے وکیل فروغ نسیم سے تابڑ توڑ سوالات کیے۔

دوران سماعت وفاق کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیئے کہ بنیادی سوال ہے کہ کیا جج پر قانونی قدغن تھی کہ وہ اہلیہ اوربچوں کی جائیداد ظاہر کرے؟ جج کیخلاف کارروائی صرف اسی صورت میں ہوگی جب جج کا مس کنڈکٹ ہو۔ آئین میں زیرکفالت اہلیہ اورخود کفیل اہلیہ کی تعریف موجود نہیں۔ ججزکی بیگمات اورزیرکفالت بچے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دیگر شہریوں کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں چھوٹ حاصل ہےلیکن ججز اوران کے اہلخانہ کو نہیں۔اس بات کا اس کیس سے کیا تعلق؟ججز کے کنڈکٹ سے متعلق صرف آئین میں درج ہے،باقی کہیں بھی نہیں۔

وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اگر آج یہ مان لیتے ہیں کہ جج سے انکی اہلیہ یا زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے تو تباہی ہو گی؟ پانامہ کیس میں نوازشریف نے بھی کہا تھا کہ مجھ سے نہ پوچھا جائے۔ پاکستان کے تمام ججز پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسنز ہوتے ہیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اگر اہلیہ اپنی آمدن سے اثاثے خرید سکتی ہے تو اس کی وضاحت بھی وہی دے سکتی ہے۔ آپ نے ریفرنس کی بدنیتی پردلائل دینے ہیں۔

جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ حقیقت میں یہ ثابت کرنا ہے کہ اہلیہ کی جائیداد ظاہرنہ کر کے جج نے قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا۔یاد رکھنا چاہیے کہ ریفرنس میں بنیادی ایشو ٹیکس قانون کی شق 116 کی خلاف ورزی ہے۔

جس کے جواب میں فروغ نسیم نے کہاکہ عدالت سے وعدہ ہے کہ شق 116 پر بھی بھرپور دلائل دیں گے۔ عدالت نے سماعت جمعے تک ملتوی کردی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ

اپنا تبصرہ دینے کے لیے نیچے فارم پر کریں
   
نام
ای میل
تبصرہ
  95296
کوڈ
 
   
متعلقہ خبریں
عالمی وبا کورونا وائرس سے متاثرہ مائیں اپنے نومولود بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق جن خواتین میں کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنے نومولود بچوں کو دودھ پلانا جاری رکھیں چونکہ اس کے فوائد خطروں سے بھی زیادہ ہیں۔
قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجدعلی نقوی کی اپیل پر شیعہ علماءکونسل پاکستان سمیت دیگر مذہبی تنظیموں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب سندھ، خیبر پختونخوا ، کشمیر ،گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے تمام شہروں میں ایس او پیز کے تحت یوم القدس کی ریلیوں کا انعقاد کیاگیا۔
قدس کا مسئلہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں یہ مسئلہ کسی ایک ملک سے مخصوص نہیں ہے یا یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ گذشتہ موجود اور آنے والے مومنین اور موحدین کا مسئلہ ہے جس دن مسجد الاقصی کی بنیاد اس زمین پر رکھی گئی ہے اسی دن سےیہ سیارہ اس ھستی میں گردش کر رہا ہے مسلمانوں کے لئے کتنا دردناک ہے یہ منظر کہ وہ مادی اور معنوی امکانات کے باوجود بھی اس جسارت کو دیکھ رہے ہیں

مقبول ترین
سینیٹ میں سینیٹر رضا ربانی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس کا مسودہ پھاڑ دیا اور کہا کہ یہ بل اتنا سادہ نہیں جتنا نظر آرہا ہے، آج صبح ہی میں نے 8 ترامیم تجویز کیں ہیں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات منفرد اور مضبوط ہیں جس نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی مضبوطی کو ثابت کیا ہے۔ پیپلزلبریشن آرمی اور پاکستان آرمی ایک دوسرے کے بھائی ہیں
وزیراعظم نے مردم شماری سے متعلق کہا کہ جو مردم شماری ہوئی ہے اسی پر انتخابات کرائے جائیں اور یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ہماری نہیں کیوں کہ ہماری مدت 12 اگست کو پوری ہوجائے گی
قومی اسمبلی نے سیکریٹ ایکٹ 1923ء میں ترامیم کا بل منظور کرلیا جس میں زمانہ جنگ کے ساتھ زمانہ امن کو بھی شامل کیا جاسکے گا، حکومت کو حالت امن میں بھی کسی بھی جگہ، علاقے، بری یا بحری راستے کو ممنوعہ قرار دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔

پاکستان
 
آر ایس ایس
ہمارے پارٹنر
ضرور پڑھیں
ریڈرز سروس
شعر و ادب
مقامی خبریں
آڈیو
شہر شہر کی خبریں