![]() |
اسلام آباد - اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔
شہباز شریف 23 ستمبر 1951ء کو لاہور کے مسلمان مشہور کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میاں محمد شریف ایک صنعت کار تھے۔ ان کے والد کا تعلق امرتسر سے تھے، جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان ہجرت کر آئے۔ ان کی والدہ کا نام شمیم اختر تھا۔ ان کے دو بھائی عباس اور میاں محمد نواز شریف (سابق وزیر اعظم پاکستان) ہیں۔ نواز شریف تین بار وزیر اعطم پاکستان منتخب ہو چکے ہیں۔ ان کی بھابھی کلثوم نواز مرحوم ایک وقت میں خاتون اول رہی ہیں۔ کلثوم نواز تین بار خاتون اول پاکستان رہی ہیں جو اس عہدے پر پاکستان میں سب سے زیادہ غیر مسلسل وقت گزار چکی ہیں۔ شہباز شریف کا بیٹا حمزہ شہباز شریف اور بھتیجی مریم نواز اس وقت سیاست میں ہیں۔
دنیا نیوز کے مطابق شہبازشریف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی، عملی سیاست میں ان کا کیرئیر بہت شاندار ہے جو چار دہائیوں پر مشتمل ہے، شہباز شریف 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدربنے، اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی پیروی کرتے ہوئے عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔
شہباز شریف پہلی مرتبہ 1988 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، وہ 1990 سے 93 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے، 1993 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996 تک صوبائی اپوزیشن لیڈر رہے، 1997 میں تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے، یہ اسمبلی 1999 میں تحلیل ہو گئی، اس طرح پنجاب حکومت پی ایم ایل این کی مرکزی حکومت کے ساتھ ہی ختم ہو گئی، شہباز شریف گرفتار ہوئے بعد میں انہیں جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہباز شریف 2008 میں چوتھی مرتبہ بلا مقابلہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 8 جون 2008 سے 26 مارچ 2013 تک دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب خدمات سرانجام دیتے رہے، مئی 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر اقتدار میں آئی، شہباز شریف صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی 159، پی پی 161، پی پی 247) اورقومی اسمبلی کی ایک نشست (این اے 129) پر کامیاب قرارپائے، انہوں نے پی پی 159 کی نشست برقرار رکھی اور ریکارڈ تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔
انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 12 اکتوبر 1999ء کو پاکستان میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور دوسرے لوگوں کے ساتھ شہباز شریف بھی قید میں رہے۔ بعد ازاں انہیں سعودی عرب جلا وطن کر دیا گیا۔ حکومت کے مطابق یہ ایک معاہدہ کے تحت ہوا مگر اس سے شریف خاندان انکار کرتا ہے اور حکومت بھی کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کر سکی۔ لاہور ہائی کورٹ نے جب فیصلہ دیا کہ وہ پاکستان آنے میں آزاد ہیں تو انہوں نے 11 مئی 2004ء کو انہوں نے پاکستان واپس آنے کی کوشش کی مگر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے (علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ) پر انہیں گرفتار کر کے واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا۔ سعودی عرب سے پھر وہ برطانیہ کے دار الحکومت لندن چلے گئے ہیں اور وہاں سے سیاست کرتے تھے۔ اس کے بعد وہ نواز شریف کے ساتھ لندن منتقل ہو گئے۔ حال ہی میں آل پارٹی کانفرنس میں انہوں نے فعال کردار ادا کیا ہے۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران میں 3 اگست 2002ء کو پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ کا صدر چنا گیا۔ 2 اگست 2006ء کو انہیں دوبارہ اگلی مدت کے لیے چنا گیا۔ نواز شریف کے مطابق پاکستانی حکومت نے انہیں اپنے بھائی نواز شریف سے متنفر کرنے کی کوشش بھی کی مگر ناکامی ہوئی۔ شہباز شریف کے مطابق وہ نواز شریف کو اپنے والد کی جگہ سمجھتے ہیں۔
شہباز شریف 2018 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا، عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، اس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے، ایک متحرک رہنما اور بہترین ایڈمنسٹریشن کی بدولت اپنی پہچان رکھتے ہیں، انہیں متحدہ اپوزیشن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا تھا۔ شہباز شریف کو ایوان میں 174 ووٹ ملے جس کے بعد وہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔
میڈیا کے مطابق ایوان صدر میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لیا جہاں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت اتحادیوں جماعتوں کے اراکین اور نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز بھی شریک تھیں۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے نئے وزیراعظم شہباز شریف کو مبارک باد دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ