اسلام آباد - سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ میں ایک صدی پرانے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 کی مخالفت کرتے ہوئے مسودہ کی کاپی پھاڑ دی۔ واضح رہے کہ مذکورہ بل منظوری کے لیے سینیٹ میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے پیش کیا جانا تھا تاہم ان کی عدم موجودگی پر ’’متنازع‘‘ ترمیمی بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔
ن لیگ کی حکومت نے ایک صدر پرانا آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 کو قومی اسمبلی سے خاموشی سے منظور کیا۔ اس بل کو سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے اراکین سینیٹ اور اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جس کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو کسی بھی شہری کو قانون کی خلاف ورزی کے شبے میں حراست میں لیا جا سکے گا۔
سینیٹ میں سینیٹر رضا ربانی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس کا مسودہ پھاڑ دیا اور کہا کہ یہ بل اتنا سادہ نہیں جتنا نظر آرہا ہے، آج صبح ہی میں نے 8 ترامیم تجویز کیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی نے ایوان میں قانون سازی کے لئے بھیجا، مجھے لگتا ہے میں ایوان میں نہیں ’’راجو اڑے‘‘ بھیجا گیا ہوں، مطلب اگر کوئی وزیر کہے بل کو پاس کیا جائے تو ہم ویسا ہی کریں؟
تفصیلات کے مطابق اپویشن اراکین کے علاوہ بل کی پیپلز پارٹی، جے یو آئی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم اور لیگی سینیٹر افنان اللہ نے بھرپور مخالفت کی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 پیش کیے جانے بعد سینیٹ میں شدید مخالفت اور شور شرابے کے باعث چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو واپس بھجوا دیا۔۔
علاوہ ازیں ایوان میں سانحہ باجوڑ پر بحث کے دوران وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا طالبان واپس افغانستان جاچکے تھے، سابقہ حکومت نے انکے ساتھ مذاکرات کیوں کئے؟
وفاقی وزیر رانا تنویر نے ہائیر ایجوکیشن بل پیش کیا جس پر حکومتی و اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ چئیرمین سینٹ نے ارکان کے احتجاج کے بعد ہائیر ایجوکیشن بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ