![]() |
بنگلور۔ بھارتی نوجوان نے ٹک ٹاک ویڈیو میں خودکشی کر لی۔ بھارتی ریاست بنگلور کا24 سالہ دھنن جایا پیشے کے اعتبار سے رکشہ ڈرائیور تھا اس نے نزع کی تکلیف کا اندازہ لگانے کیلئے خود کشی کی اور ویڈیو ٹک ٹاک پر بھی اپ لوڈ کر دی۔
تفصیلات کے مطابق یہ واقع بھارتی ریاست بنگلور میں پیش آیا ہے جہاں 24 سالہ دھنن جایا نے ویڈیو بناتے ہوئے کیٹرے مار دوا پی کر خوکشی کر لی ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سالہ دھنن جایا پیشے کے اعتبار سے رکشہ ڈرائیور تھا اس نے جاں کنی کی تکلیف اور کرب کا اندازہ لگانے کیلئے خود کشی کی اور ویڈیو ٹک ٹاک پر بھی اپ لوڈ کر دی۔
ویڈیو بناتے ہوئے دھنن جایا نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ یہ ویڈیو اس لئے بنا رہا ہے تا کہ لوگوں کو موت کی کیفیت کا اندازہ ہو سکے۔ ویڈیو بناتے ہوئے اس نے کیڑے مار دوا کھا لی۔ تا ہم بعد میں اسے ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ سکا اور اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
خیال رہے کہ اس طرح کے واقعات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں جہاں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے جنون سے لوگوں کی جانیں لے لی ہیں۔ جہاں ٹیکنالوجی کے فوائد بھی بہت ہیں وہیں پر نقصانات بھی بے شمار ہیں۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے دنیا کو سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
قبل ازیں اکثر نوجوان ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے اپنے گھر والوں سے بچھڑ گئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ایسے واقعات زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں کیونکہ یہاں زیادہ ترنوجوان ویڈیو بنانے کے لئے اتنے جوشیلے ہو جاتے ہیں کہ انہیں اپنے پیاروں کا بھی خیال نہیں آتا۔ ایسا ہی کچھ دھنن جایا کے ساتھ بھی پیش آیا ہے جو کہ ایک رکشہ ڈرائیور تھا۔ اس حوالے سے اس کے گھر والوں نے بتایا ہے کہ دھنن جایا لاک ڈاؤن کے باعث بیروزگار تھا اور آئے دن گھر والوں کو خود کشی کی دھمکی دیا کرتا تھا اہل خانہ اس کی اس دھمکی نما خواہش سے بہت خوفزدہ تھے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی وہ خودکشی کی ایک کوشش کر چکا تھا جس میں اس نے اپنی موٹرسائیکل درخت پر چڑھا دی تھی۔ اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر وقت دھنن کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور ہمیشہ ہمارے دلوں میں خوف رہتا تھا کہ کہیں یہ کوئی غلط قدم نہ اٹھا لے، لیکن ہماری ہر طرح کی کوشش کے بعد بھی دھنن نے خودکشی کر لی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ