Saturday, 02 December, 2023
پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، امریکا

پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، امریکا

 نیویارک - امریکا نے پاکستان کی نئی حکومت کو معیشت کی بحالی میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ خوشحال اور مستحکم پاکستان کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع بڑھانے کے طریقوں پر دوطرفہ طور پر کام کرتے رہیں گے۔

ڈان ڈاٹ کام کے مطابق امریکا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کی معیشت کی تعمیر نو کے لیے حکومت کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکا خوشحال اور مستحکم پاکستان کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع بڑھانے کے طریقوں پر دوطرفہ طور پر کام کرتا رہے گا۔
 
ترجمان نے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی اپنے امریکی ہم منصب سے سلسلہ وار ہونے والی ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے آئی ایم ایف کے ہونے والے مذاکرات کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب وزیر خارجہ بلاول بھٹو خصوصی دورے پر پاکستان سے نیویارک پہنچے ہیں۔ ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے بتایا کہ عالمی برادری کے سامنے مختلف مسائل پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے آیا ہوں۔

اس دورے میں اقوام متحدہ کے مختلف اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو اپنے امریکی ہم منصب سے بھی دو بدو ملاقات کریں گے اور دورے کے دوران حکومت کی معاشی پالیسی سے متعلق عالمی برادری سے بھی گفتگو کریں گے۔

ادھر واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 1 بلین ڈالر کی قسط کے اجراء کے معاہدے کے لیے دوحہ میں جائزہ مذاکرات کا آغاز آج سے ہوگا۔

رواں ہفتے جاری رہنے والے اس جائزے میں پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کو ڈالر کی قلت سے دوچار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے 6 بلین ڈالر کے رکے ہوئے پیکج کو بحال کرنے پر راضی کرنے کا نادر موقع ہے۔

دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا نے پاکستان کے لیے  حمایت کا دو ٹوک اظہار کرکے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو تقویت بخش دی ہے اور اس امریکی حمایت سے پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے رجحانات کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ

اپنا تبصرہ دینے کے لیے نیچے فارم پر کریں
   
نام
ای میل
تبصرہ
  9869
کوڈ
 
   
متعلقہ خبریں
روس نے امریکا کے سابق صدر باراک اوباما سمیت 500 امریکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ مسلسل روس پر پابندیاں عائد کر رہی ہے۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ ہوگیا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے سیکیورٹی وجوہات کو جواز بناکر اچانک دورہ پاکستان ختم کردیا گیا تھا اور اب آئندہ ماہ انگلینڈ کی میزبانی کی امیدوں پر بھی پانی پھر گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب لاکھوں امریکی و نیٹو فوجی افغانستان میں تھے تب طالبان سے مذاکرات کرنے چاہیے تھے اب جب طالبان کو افغانستان میں فتح نظر آرہی ہے تو وہ ہماری بات کیوں سنیں گے۔ تاشقند میں وسطی اور جنوبی ایشیا رابطہ ممالک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
افغانستان میں قیام امن اور خطے میں تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے پاکستان، امریکا، افغانستان اور ازبکستان پر مشتمل سفارتی پلیٹ فارم قائم کردیا گیا۔ امریکی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سفارتی پلیٹ فارم کا قیام تاشقند میں جاری سنٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیا کانفرنس کے موقع پر عمل میں آیا۔

مقبول ترین
سینیٹ میں سینیٹر رضا ربانی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس کا مسودہ پھاڑ دیا اور کہا کہ یہ بل اتنا سادہ نہیں جتنا نظر آرہا ہے، آج صبح ہی میں نے 8 ترامیم تجویز کیں ہیں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات منفرد اور مضبوط ہیں جس نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی مضبوطی کو ثابت کیا ہے۔ پیپلزلبریشن آرمی اور پاکستان آرمی ایک دوسرے کے بھائی ہیں
وزیراعظم نے مردم شماری سے متعلق کہا کہ جو مردم شماری ہوئی ہے اسی پر انتخابات کرائے جائیں اور یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ہماری نہیں کیوں کہ ہماری مدت 12 اگست کو پوری ہوجائے گی
قومی اسمبلی نے سیکریٹ ایکٹ 1923ء میں ترامیم کا بل منظور کرلیا جس میں زمانہ جنگ کے ساتھ زمانہ امن کو بھی شامل کیا جاسکے گا، حکومت کو حالت امن میں بھی کسی بھی جگہ، علاقے، بری یا بحری راستے کو ممنوعہ قرار دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔

پاکستان
 
آر ایس ایس
ہمارے پارٹنر
ضرور پڑھیں
ریڈرز سروس
شعر و ادب
مقامی خبریں
آڈیو
شہر شہر کی خبریں