راولپنڈی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے جڑے واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، تاکہ قوم سچ جان سکے، ہم کمزور ہو سکتے ہیں،ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم غدار یا سازشی نہیں ہوسکتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ارشد شریف کی وفات اور اس سے جڑے حالات و واقعات سے متعلق ہے، ارشد شریف پاکستان کی صحافت کا آئیکون تھے، وہ ایک فوجی کے بیٹے، ایک شہید کے بھائی تھے، دکھ تکلیف کی اس گھڑی میں ہم سب ان کے لواحقین کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
ارشد شریف کی موت سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے، یہ دیکھنا ضروری ہے
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعے نے پوری قوم کو رنج و غم میں مبتلا کردیا ہے، ارشد شریف کی موت کے بعد لوگوں نے رخ فوج کی طرف موڑنا شروع کردیا، اس سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے، یہ دیکھنا بہت ضروری ہے، تمام کرداروں کو سامنے لاکر حقائق قوم کے سامنے رکھنا چاہیے، حتمی رپورٹ سامنے آنے تک کسی پر الزام تراشی کسی صورت مناسب نہ ہوگی۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے جڑے واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، تاکہ قوم سچ جان سکے، سائفر سے متعلق کئی حقائق منظرعام پر آگئے ہیں، پاکستانی سفیر کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا گیا ، 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرایا گیا، بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی جسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا۔
سابق وزیراعظم نے سائفر پر کہا کوئی بڑی بات نہیں:
انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی سائفر سے متعلق فائنڈنگز عوام کے سامنے رکھنا چاہتے تھے مگر اُس وقت کی حکومت نے ایسا نہ کرنے دیا، ہم حقائق سامنے لانا چاہتے تھے لیکن معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا، آرمی چیف نے 11 مارچ کو سائفرسےمتعلق وزیراعظم سےذکرکیاتھا، سابق وزیراعظم نے سائفر پر کہا کوئی بڑی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے آرمی چیف پر بھی الزامات لگائے گئے، جھوٹے بیانیے کے ذریعے معاشرے میں غیر معمولی اضطراب کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ارشد شریف ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے، سلمان اقبال نے چیف ایگزیکٹو عماد یوسف کو ہدایت کی کہ ارشد شریف کو جلد از جلد ملک سے باہر بھیج دیا جائے، ارشد شریف کو دبئی بھیجنے کا انتظام اے آر وائی کی جانب سے کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ