اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ شہباز شریف 23 ستمبر 1951ء کو لاہور کے مسلمان مشہور کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میاں محمد شریف ایک صنعت کار تھے۔
ہم اس انتظار میں ہیں کہ امت قرآن و سنت کو معیار بنائے۔ حضرت فاطمۃ زہراؑ کے مقام کو سمجھنے کے لیے ہمیں قرآن و سنت کی طرف لوٹنا چاہیے پھر جو قرآن و سنت کہے اسے اپنا مذہب بنانا چاہیے۔۔۔۔
یہ سوال اب کوئی نیا نہیں رہا کہ مذہب ایک مشکل ہے یا مشکل کا حل۔ اشتراکی فکر کا آغاز اسی نظریے سے ہوا کہ مذہب انسانی ترقی میں حائل ہے۔ مذہب ایک افیون ہے، مذہب کو ترک کیے بغیر تنزل یافتہ معاشرہ ارتقا پذیر نہیں ہوسکتا۔ اشتراکیت نے مذہب کے خلاف بڑی جنگ لڑی، یہاں تک کہ آدھی دنیا کو فکری طور پر ہی نہیں عملی طورپربھی تسخیر کر لیا۔
ان دنوں اسلام کے بطل جلیل حضرت امام سید روح اللہ موسوی الخمینی کی اکتسویں برسی منانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ اس موقع پر ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بات کی جائے گی۔ ان کی زندگی ویسے بھی بڑی جامعیت کی حامل ہے اور ایک بڑی شخصیت کے اعتبار سے جس پہلو کی جانب نظر کریں وہ ہمیں بلندی پر فائز نظر آتے ہیں۔ عام طور پر ان کی زندگی کے سیاسی پہلو کو دیکھا گیا ہے حالانکہ ان کا سیاسی پہلو دینی عرفانی اور اخلاقی اور ملکوتی پہلوؤں سے پھوٹتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے ایک مرتبہ پھر عام انتخابات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ 25 سے 29 مئی کے دوران اسلام آباد مارچ کا اعلان کریں گے، اتنی ڈرپوک حکومت ہے کہ پیٹرول اورڈیزل کی قیمت بڑھانے سے ڈررہی ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے مقتدر ادارے کی جانب سے جو تعاون لاڈلے کو ملا وہ ہماری کسی حکومت کو ملتا تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جارہا ہوتا۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے منحرف ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان اسمبلی کو ان کی نشستوں سے برطرف کردیا۔ میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کے خلاف فیصلہ سامنے آگیا،
اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اپنے سوتیلے بھائی کو گھر میں نظربند کرکے ان سے رابطوں اور نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی۔ عرب میڈیا کے مطابق اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ نے قوم کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ کسی کو بھی قوم کے مفادات
عمیر پرویز خان سلجوق یونیورسٹی قونیہ ترکی میں بین الاقوامی تعلقات کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں وزیٹنگ لیکچرار کے فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں۔
کوہاٹ سے پہلے وہ قبائلی علاقے میں قیام پذیر تھے ان کا خاندان زراعت اور مال مویشی کی تجارت سے وابستہ تھا کوہاٹ کا یہ مقام جس کو جرم کہا جاتا ہے اس وقت چند گاؤں پر مشتمل تھا اور آج آبادی کے لحاظ سے بڑھ کر وہ ایک بڑا علاقہ بن چکا ہے
اس بات کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ زندگی مکافات عمل ہے۔ کچھ لوگ اپنا کیا اسی دنیا میں کاٹ لیتے ہیں اور کچھ لوگ آخرت میں۔ مگر کوئی اس سے بچ نہیں سکتا یہ بات تو واضح ہے اسے کسی بھی صورت میں جھٹلایا نہیں جا سکتا۔