اسلام آباد - ملک بھر میں بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے خوشخبری ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس سلسلے میں مجموعی طور پر فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 1 روپے 83 پیسے کی کمی کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا اطلاق مختلف بنیادوں پر صارفین کو ریلیف دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یہ کمی دو حصوں میں کی گئی ہے۔ ایک ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اور دوسری سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت۔ ماہانہ بنیاد پر 28 پیسے فی یونٹ کی کمی کا اطلاق رواں ماہ یعنی مئی کے لیے کیا جا رہا ہے جب کہ سہ ماہی بنیاد پر 1 روپے 55 پیسے فی یونٹ بجلی سستی کر دی گئی ہے، جس کا اطلاق 3 مہینوں (مئی، جون اور جولائی) کے لیے ہوگا۔
ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت کی گئی یہ کمی بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی لاگت میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔ جب عالمی منڈی میں تیل یا گیس کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ بجلی صارفین کو بھی منتقل کیا جاتا ہے اور اسی سلسلے میں مئی کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ قیمت میں 28 پیسے کی کمی کی گئی ہے۔
دوسری جانب سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت بجلی کمپنیوں کی پیداواری لاگت اور دیگر مالیاتی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر 3ماہ بعد نرخوں میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ نیپرا نے حالیہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 1 روپے 55 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دی ہے، جس کا اطلاق مئی سے شروع ہو کر جولائی کے آخر تک جاری رہے گا۔ اس فیصلے سے لاکھوں گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
نیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کی نئی قیمتوں کا اطلاق ملک بھر کے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں پر یکساں طور پر ہوگا، تاہم یہ رعایت صرف اُن صارفین کے لیے ہے جو حکومت کی سبسڈی پالیسی کے دائرے میں آتے ہیں۔ یعنی کہ لائف لائن صارفین اور وہ افراد جن کی ماہانہ بجلی کی کھپت کم ہے، انہیں اس فیصلے کا براہِ راست فائدہ حاصل ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتیں کم رہتی ہیں اور حکومت اپنے مالیاتی اہداف کو بہتر انداز میں حاصل کرتی ہے تو آئندہ مہینوں میں بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی بھی متوقع ہو سکتی ہے،تاہم اس کا انحصار کئی دیگر عوامل پر بھی ہے جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر، پاور سیکٹر کے گردشی قرضے اور بجلی کی چوری کی شرح شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: مبصر ڈاٹ کام ۔۔۔ کا کسی بھی خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔ اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر info@mubassir.com پر ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ